ہمارے ہاں زيادہ تر فلميں اردو ميں بنتی ہيں ۔ اسکے علاوہ کافی فلميں علاقائی زبانوں جيسے کہ پنجابی ، پشتو ، سندھی اور بلوچی ميں بھی بنائی جاتی ہيں ۔
ہمارے سينيما کی کارکردگی ايوب خان کے دور ميں قابل تعريف رہی البتہ اسکے بعد فلم انڈسٹری بھی روبہ زوال ہوتی چلی گئی ۔
فلم انڈسٹری کا سنٹر لاہور ميں ہی تھا اس ليے پنجابی فلموں کيليے مقامی طور پر اچھی کاسٹ دستياب ہونے کی بدولت پنجابی ميں کچھ اچھی فلميں بھی بنيں جن ميں سب سے زيادہ کاروبار سلطان راہی کی فلم مولا جٹ نے کيا ۔
فلم انڈسٹری نے بے شمار مزاحيہ فلميں بھی سينيما کی زينت کيں جيسے کہ ‘نوکر ووہٹی دا ‘ ۔ ‘دوبئی چلو ‘ اور بہت سی دوسری فلميں جن ميں منور زريف ‘ رنگيلا ‘ ننھا ‘ لہری اور دوسرے اداکاروں کو کبھی فراموش نہيں کيا جا سکتا ۔